Top 10 similar words or synonyms for بھڑکے

گمبھیر    0.697593

کملے    0.696841

بڑھائیں    0.686674

فلٹریشن    0.667964

sac    0.666997

حماقتیں    0.660110

پڑھئیے    0.651202

دیکھئیے    0.646134

comment    0.631983

scribe    0.630985

Top 30 analogous words or synonyms for بھڑکے

Article Example
سرفروشی کی تمنا اور بھڑکے گا جو شعلہ سا ہمارے دل میں ہے
رائے احمد خاں کھرل پنجاب کیا گرا، بار کے باسیوں پہ قیامت ٹوٹ گئی۔ کچھ عرصے بعد ہندوستان میں سن ستاون ہو گیا۔ دلی اور میرٹھ میں جنگ کے شعلے بھڑکے تو بار میں بھی اس کی تپش محسوس ہوئی۔ انگریزوں نے شورش سے بچنے کے لئے پکڑ دھکڑ شروع کی۔ اس مقصد کے لئے جگہ جگہ جیل خانے بنائے اور باغیوں کا جوش ٹھنڈا کرنے کے لئے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔ ایسی ہی ایک جیل گوگیرہ میں بھی بنی۔​
جنگ جمل جنگ جمل مسلمانوں کے درمیان لڑی جانے والی پہلی جنگ ہے جس میں بھائی نے بھائی کا خون بہایا۔ اس جنگ کے شعلے مزید بھڑکے اور حضرت امیر معاویہ نے قصاص عثمان کا مطالبہ کر دیا۔ اور شام میں بغاوت کی۔ جس کی سرکوبی کے لیے جنگ صفین لڑی گئی۔ یوں مسلمانوں کی عظیم ریاست چند باغیوں کی وجہ سے دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ اور اتحاد پارہ پارہ ہوگیا۔
اسرائیل 1992 میں یتزاک رابن وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کی انتخابی مہم کا اہم پہلو اسرائیل کے ہمسائیہ ممالک سے تعلقات کی بہتری تھی۔ اگلے سال اسرائیل کی جانب سے شمعون پیریز اور پی ایل او کی طرف سے محمود عباس نے معاہدہ اوسلو پر دستخط کئے جس کے مطابق فلسطینی نیشنل اتھارٹی کو مغربی کنارے اور غزہ کی پیٹی کے انتظامی اختیارات دیے گئے۔ پی ایل او نے اسرائیل کے وجود کو تسلیم کیا اور دہشت گردی کے خاتمے پر اتفاق کیا۔ 1994 میں اسرائیل اور اردن کے درمیان امن معاہدہ ہوا جس سے اردن اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والا دوسرا ملک بن گیا۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے آباد کاری کا جاری رہنا، چیک پوائنٹس قائم رہنا اور معاشی حالات کا ابتر ہونے کی وجہ سے عرب عوام میں اسرائیل مخالف جذبات ابھرے۔اسرائیلی عوام میں اس معاہدے کے خلاف جذبات بھڑکے جب فلسطینیوں نے خود کش حملے شروع کر دیے۔ آخر کار نومبر 1995 میں ایک امن ریلی کے اختتام پر یتزاک رابن کو ایک انتہائی دائیں بازو کے خیالات رکھنے والے یہودی نے قتل کر دیا۔
حمود الرحمن کمیشن رپورٹ ٢٦) ایک اور واقعہ جس نے شیخ مجیب الرحمٰن کے طرز عمل کو متاثر کیا وہ اگر تلا سازش کیس کے ایک ملزم سارجنٹ ظہورالحق کا 17 فروری 1969ء کو قتل کیا جانا تھا اس کی یہ توضیح پیش کی گئی کہ سارجنٹ ظہور الحق نے لیویٹری سے واپس آتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی تھی اور فرار ہونے سے روکنے کی کوشش میں وہ مارا گیا۔ بہت سے ایسے عوامل ہیں جن کی روشنی میں اس وضاحت کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا ۔ سب سے پہلے ایک ایسا موقع آچکا تھا جب ٹریبونل کو یہ یقین ہوگیا تھا کہ کچھ ملزمان کے خلاف ایسے ثبوت موجود نہیں ہیں کہ انہیں سزا دی جاسکے اوراس واقعے سے پہلے پراسیکیوٹر اس بات پر رضا مند ہوگئے تھے کہ وہ ان لوگوں کے ناموں کا اعلان کردیں گے جن کے خلاف حکومت کا مقدمہ چلانے کا ارادہ نہیں ہے۔ سارجنٹ ظہور الحق بھی ان لوگوں میں سے ایک تھے اور دفاع کے وکیل کو بھی یہ معلوم ہوگیا تھا کہ فہرست میں اس کے نام کے آنے کا بھی امکان ہے۔ اس لیے کم از کم سارجنٹ ظہور الحق کے لیے فرار ہونے کا کوئی مقصد نہیں تھا۔ آرمی گارڈ ایک غیر مسلح شخص کی دیکھ بھال کر رہے تھے اور ان کے لیے یہ بالکل آسان تھا کہ وہ ظہور الحق کو اس طرح زخمی کرتے کہ وہ بھاگ نہیں سکتا اور وہ مرتا نہیں۔ مثال کے طور پر اس کی ٹانگ پر گولی ماری جاسکتی تھی۔ جب وہ مارا گیا تو اس کی لاش اس کے رشتے داروں کو دے دی گئی اور اس طرح اس بات کی اجازت دی گئی کہ اسے عوام میں ایک جلوس کی شکل میں لے جایا جائے۔ اگرتلا سازش کیس فوجداری کا کوئی معمولی مقدمہ نہیں تھا۔ یہ ایک سنسنی خیز مقدمہ تھا جس کی خبریں روزانہ اخبارات میں آرہی تھیں۔ اس مقدمے کی سماعت بھی ملک کی سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کر رہے تھے جن کے ساتھ ہائیکورٹ کے دو حاضر سروس جج موجود تھے۔ عوام کے جذبات بہت بھڑکے ہوئے تھے اور ان حالات میں کسی سیاسی دانش مندی یا انتظامی تجربے کی ضرورت تھی کہ یہ احساس کر لیا جائے کہ لاش کو لے کر سڑکوں پر پریڈ کرنے سے ہنگامے شروع ہوجائیں گے اس واقعے پر شدید ہنگامے شروع ہوگئے بہت سے گھر جلا دئیے گئے۔ جن میں ٹریبونل کے چیئر مین کا گھر بھی شامل تھا جنہیں پاجامہ پہنے ننگے پیر بھاگنا پڑا۔