Top 10 similar words or synonyms for metastasis

نقیلت    0.801375

مناہ    0.800047

خیارکی    0.791663

تباعد    0.790444

فکرہ    0.786427

apparent    0.786112

carried    0.786106

گدلا    0.784270

existential    0.782986

علائق    0.781703

Top 30 analogous words or synonyms for metastasis

Article Example
میٹا (ضد ابہام) بعد میں آنے کے اپنے پہلے تصور کے باعث اس میں تبدیلی کا مفہوم بھی شامل کر لیا جاتا ہے metamarphosis اور اس کے علاوہ جگہ کی تبدیلی یا منتقلی کا مفہوم بھی پایا جاتا ہے جیسے metastasis وغیرہ۔
سرطان (عارضہ - مقالہ ثانی) سرطان کی طبی تعریف کے مطابق سرطان ایک ایسی غیرمعمولہ (abnormal) نسیج کو کہا جاتا ہے کہ جس کی نشونما تمام تضبیطی نظاموں (control systems) کے دائرہ کار کی حدود سے تجاوز کر کہ خودمختار (autonomous) ہوچکی ہو اور دیگر معمول کے نسیجات کی نشونما سے اس طرح بڑھ چکی ہو کہ اس نشونما کو تحریک دینے والے منبہ (stimuli) کو ہٹا دینے کے باوجود نا رک سکے۔ سرطان کے حصے میں موجود وہ خلیات جو سرطان کی تشکیل میں ملوث ہوتے ہیں انکو سرطانی خلیات (cancerous cells) کہا جاتا ہے۔ ان سرطانی خلیات کے وراثی مادے (genetic material) میں کوئی نا کوئی نقص ضرور پیدا ہوچکا ہوتا ہے جو وراثی (genetic) بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر بالا وراثی (epigenetic) بھی ہوسکتا ہے۔ ایسے سرطانی خلیات طب میں استحالہ خلیات (transformed cells) کہلاتے ہیں جن میں تین اہم خصلتیں دیکھی جاسکتی ہیں اول --- بے قابو خلوی تقسیم (cell division) دوم --- تجاوزت (invasive) اور سوم --- نقیلت (metastasis)
عنادی سرطان عنادی سرطان ، سرطان کی دو بڑی یا امراضیاتی اعتبار سے بنیادی ، اقسام میں سے ایک ہے ؛ دوسری قسم کو حلیم سرطان کہا جاتا ہے۔ عنادی (malignant) کا لفظ عناد سے آیا ہے اور یہاں اپنے ، برائی و سرکش ، کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سرطان کی یہ قسم ناصرف سرکش بلکہ خطرناک اور جسم میں پھیل جانے والی ہوتی ہے۔ انگریزی میں mal برائی کے معنوں میں لیا جاتا ہے۔ اس قسم کے سرطان میں موجود خلیات اپنی فطرت میں استحالہ خلیات (transformed cells) بن چکے ہوتے ہیں جنہیں سرطانی خلیات بھی کہا جاتا ہے۔ ایک سرطان کو اس وقت عنادی یعنی malignant کا لقب دیا جاتا ہے کہ جب اس میں تین اہم برائیاں پائی جاتی ہوں۔ اول: جب اس کی نشونما ، خود محدود (self limited) نا ہوتی ہو۔ دوم: جب اس کے اندر (اپنے سے) ملحقہ جسم کے حصوں میں تجاوزت (invadsion) کرنے کی اہلیت و طاقت پائی جاتی ہو۔ اور سوم: جب اس کے اندر جسم کے دور دراز مقامات اور اعضاء تک پھیل جانے یا نقیلت (metastasis) کی خصلت موجود ہوتی ہو۔ مذکورہ بالا تین خصائل کسی سرطان کی ناصرف یہ کہ عنادی سرطان کے طور پر جماعت بندی کے لیے اہمیت رکھتے ہیں بلکہ ان ہی کے درجات یا stages پر مرض کے علاج اور ، دوران و بعد از علاج ، توقعات (prognosis) کا بھی انحصار ہوتا ہے۔
تجاوزت تجاوزت (invasion) کا لفظ طب اور بطور خاص علم الاورام (oncology) میں کسی بھی ایسی کیفیت کے لیے ادا کیا جاسکتا ہے کہ جس میں کوئی چیز اپنے ارد گرد پھیل رہی ہو یا اپنے آس پاس و اطراف کے حصوں میں دراندازی کر رہی ہو، مثال کے طور پر سرطان (cancer) (کے خلیات) کا اپنے ارد گرد کے صحتمند خلیات میں سرایت کرجانے کا عمل یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ سرطانی خلیات کا اپنے اطراف میں سرایت کر جانا تجاوزت کہلاتا ہے۔ دراندازی کی خاصیت ورم عنادی (malignant tumor) میں پائی جاتی ہے جبکہ اورامِ حلیم (benign tumors) دراندازی کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ گو کہ اوپر کی تعریف سے اندازا ہوتا ہے کہ تجاوزت سـرطان کے پھیلنے کو کہا جاتا ہے لیکن اسکے باوجود ایک بات کا افتراق اہم ہے کہ عام طور پر تجاوزت کا لفظ سرطان کے مقامی (local) پھیلاؤ کے لیے اختیار کیا جاتا ہے یعنی یوں کہ سکتے ہیں کہ اگر سرطان اپنے وجود کے آس پاس پھیلے تو اس کو سرطان کی تجاوزت کہتے ہیں۔ جبکہ اگر سرطان اپنے مقام وجود سے دور کسی حصے میں پھیل جاۓ تو ایسی صورت میں اسے نقیلت یا انتقال سرطان کہتے ہیں اور انگریزی میں طبی اصطلاح میں اسے metastasis کہا جاۓ گا۔
نقیلت نقیلت (metastasis) کا لفظ طب اور بطور خاص علم الاورام (oncology) میں کسی بھی بیماری (disease) جیسے سرطان) کے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کے لیے اختیار کیا جاتا ہے، نقیلت کا لفظ نقیل سے بنا ہے جبکہ خود نقیل ، انتقال یا منتقل ہونے کا مفہوم رکھتا ہے۔ مرض یا بیماری کا یہ انتقال کسی جراثیم یا خرد نامیے کے اصل بیماری کے مقام سے جسم کے کسی دوسرے حصے تک چلے جانے کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر بیمار اور استحالہ (transformed) یعنی سرطانی خلیات (tumor cells) کے مختلف ذرائع استعمال کرتے ہوئے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچ جانے سے بھی۔ نقیلت کی خاصیت ورم عنادی (malignant tumor) میں پائی جاتی ہے جبکہ ورمِ حلیم (benign tumors) نقیلت کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ یہاں ایک بات قابل ذکر یہ ہے کہ جب تقیلت کا لفظ سرطان کی بیماری کے لیے اختیار کیا جاتا ہے تو پھر اسے مراد سرطان کے پھیلنے کی تو ہوتی ہے مگر اسکے ساتھ ساتھ اس میں سرطان کے کسی ایک حصۂ جسم سے کسی دوسرے حصۂ جسم تک پھیلنے کا مفہوم قـوی ہوتا ہے یعنی کسی ایک جگہ سے سرطان کا کسی دوسرے اور دور مقام تک پھیل جانا۔ جبکہ اگر سرطان کے خلیات کے اپنے ہی مقام کے ارد گرد پھیلنے کو عام طور پر نقلیت نہیں بلکہ تجاوزت (invasion) کہا جاتا ہے۔