Top 10 similar words or synonyms for کلیجا

رونا    0.726840

موہ    0.726144

جینا    0.713921

دہن    0.703846

جلنا    0.699692

نائیلہ    0.694534

بندیا    0.693638

بہاروں    0.693329

بچھوا    0.689675

لبن    0.684674

Top 30 analogous words or synonyms for کلیجا

Article Example
خارجہ بن زید بن ابی زہیر خارجہ نہایت بہادری سے لڑے اور دس سے اوپر نیزوں کے زخم کھاکے زمین پر گر گئے،صفوان نے ان کو شناخت کرکے ناک،کان اور دیگر اعضاء کاٹے اورکہا کہ اب میرا کلیجا ٹھنڈا ہوا، میرے باپ کے عوض محمدﷺ کے بڑے بڑے بہادر کام آئے۔
حمزہ بن عبد المطلب جنگ احد میں وحشی نامی غلام کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ ابوسفیان کی بیوی ہندہ نے غزوہ احد میں اپنے ایک غلام وحشی کو ان کے قتل پر مامور کیا جس نے آپ پر چھپ کر نیزہ پھینکا۔ جب وہ شہید ہو گئے تو اس نے ان کا کلیجا نکال کر کچا چبایا اور ان کی لاش کا مثلہ کیا۔ اس کا حضور کو بے حد رنج تھا۔
حسین احمد مدنی ایک دن کئی ہفتوں کی رکی ہوئی ڈاک پہنچی تو ہر خط مین کسی نہ کسی فرد خاندان کی موت کی خبر ملتی۔ اس طرح ایک ہی وقت میں باپ، جواں سال بچی، ہونہار بیٹے، جانثار بیوی، بیمار والدہ اور دو بھائیوں سمیت سات افراد خاندان کی جانکاہ خبر ملی۔ موت بر حق ہے مگر جن حالات میں حسین احمد مدنی کو یہ اطلاعات موصول ہوئیں انہیں برداشت کرنا پہاڑ کے برابر کلیجا چاہیے تھا۔
غزوہ احد کچھ وقفے بعد اصحاب میدان میں واپس آنا شروع ہو گئے۔ چونکہ مشرکین اپنے بھاری سامانِ جنگ مثلاً زرہ بکتر کی وجہ سے احد کے پہاڑ پر چڑھ نہ سکے اس لیے کئی مسلمانوں کی جان بچ گئی۔ ابو سفیان کی بیوی ہندہ اور اس کے ساتھ کچھ لوگوں نے مسلمان شہداء کے ناک اور کان کاٹے اور ہندہ نے حمزہ کا کلیجا نکال کر چبایا جس کا حضور کو بے حد رنج رہا۔ کچھ مسلمانوں کے واپس آنے اور یہ معلوم ہونے کے بعد کہ حضور شہید نہیں ہوئے، مشرکین نے جنگ سے مکہ کی طرف واپسی اختیار کی۔
عائشہ بنت ابی بکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:  یہ دن بھی تمام کا تمام روتے ہوئے گزرا، ایک دقیقہ کے لیے بھی آنسو نہیں تھمتے تھے۔ رات بھی اِسی طرح گزری، میری اِس حالت میں میرے والدین کو گمان ہونے لگا تھا کہ اب اِس کا کلیجا پھٹ جائے گا۔ جب صبح ہوئی تو بالکل میرے قریب آکر میرے والدین بیٹھ گئے اور میں رو رہی تھی اتنے میں انصار کی ایک عورت آگئی اور وہ بھی میرے ساتھ رونے لگی کہ اِسی حالت میں اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سلام کرکے میرے قریب بیٹھ گئے۔ اِس واقعہ کے بعد سے کبھی آپ میرے پاس آکر نہیں بیٹھے تھے اور وحی کے اِنتظار میں ایک مہینہ گزر چکا تھا۔ آپ بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء بیان فرمائی۔ اِس کے بعد یہ فرمایا: