Top 10 similar words or synonyms for مانکپورکے

سترکھ    0.612178

چولیں    0.592595

دربند    0.583378

خالدبن    0.581821

اونٹی    0.578005

سبیطلہ    0.576658

یروشلمی    0.576456

ساہرہ    0.571806

مکابی    0.571357

shilluk    0.571071

Top 30 analogous words or synonyms for مانکپورکے

Article Example
ملک بٹین علوی لشکرسترکھ میں مقیم تھا تبھی کڑا مانکپورکے راجاؤں کی طرف سے خطرہ محسوس کرتے ہوئے سید سالارمسعود غازی نے ایک لشکرجرارکوملک قطب حیدرؒ اورملک امام الدینؒ کی قیادت میں کڑا مانکپور کی جانب روانہ کیا۔ان دونوں سرداروں نے سترکھ سے مانکپورکے راستے میں واقع ہونے والے تمام قصبات اوردیہات کوزیر کرلیا۔یہ مقبوضہ علاقوں پراپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے کڑہ مانکپورپہنچے اورفاتح ہوئے۔مصنف آئینہ اودھ نے مرآت مسعودی کے حوالے سے تحریر کیا ہے کہ سید سالار ساھوؒ بذات خود کڑا مانکپورکے لئے روانہ ہوئے اورایک عظیم معرکے کے بعدوہاں کے راجاؤں کوشکست فاش دے کرگرفتار کرلیا۔دشمنوں کا سدباب کرکے ملک سیدقطب حیدر کومانکپور کا حاکم مقررکیااورکڑا کا حاکم آپ کے بیٹے ملک عبداللہ کوبنا کرخودجانب سترکھ روانہ ہوگئے۔تاریخ میں مانکپورکے راجہ کا نام بھوج پتراورکڑا کے راجہ کا نام جے نرائن ملتاہے۔یہ بہرقوم سے تھے۔قوم بہرنے بہرائچ سے کالنجرتک اپنا اثرورسوخ بنا رکھا تھا۔سید سالار ساہو کے واپس تشریف لے جانے کے بعدقطب حیدر نے اپنی قیام گاہ کے نزدیک ایک مسجد بھی تعمیر کرائی تھی۔علوی فاتحین کواس علاقے میں استحکام حاصل نہیں ہونے پایا تھا کہ 25؍ شوال 423ھ ؁ مطابق 13 ؍ستمبر1032ء ؁کو سید سالار ساہو کا انتقال ہوگیا۔اوردوسری جانب بہرائچ میں حملہ آورعلوی ا فوج کے سالاراعظم حضرت سید سالار مسعودغازیؒ 21؍راجاؤں کا مقابلہ کرتے ہوئے 14؍رجب المرجب 424ھ ؁ بروزاتوارمطابق 17؍جون 1033ء ؁ میں قتل ہوئے۔آپ کے بعد اورکثیرتعداد میں حملہ آور فوج کے جانی نقصان کی وجہ سے فاتحین کمزورپڑ گئے۔انہیں غزنی سے بھی کوئی مدداورکمک نہ مل سکی۔ان کی کمزوری اوربے سروسامانی کی خبرتمام ممالک مفتوحہ اورغیر مفتوحہ میں عام ہوگئی۔مفتوح راجاؤں اورزمین داروں نے حملہ آوروں سے انتقام لینے کا عہد کیا۔تمام راجاؤں نے متحدہوکرافواج غزنی سے بغاوت کی اورفاتحین پر حملہ آورہوئے۔ایک ایک کرکے تمام علاقے فاتحین کے ہاتھوں سے نکل گئے۔آخرمانکپورمیں بھی ایک خوریز جنگ ہوئی۔جس میں ملک سید قطب حیدر ؒ سمیت فاتحین کی اکثریت مقتول ہوئی۔یہ جنگ 1034ء ؁ کے آغازمیں میں لڑی گئی تھی۔ روایت میں یہ بھی ہے کہ یہاں کے راجاؤں میں یہ خبرپھیلی ہوئی تھی کہ غازی میاں سلطان محمودغزنوی کے بیٹے ہیں۔فاتح لشکرکا خوف بھی اسی وجہ سے ان میں پھیلا ہوا تھا۔کسی طرح انہیں یہ معلوم ہوگیا کہ یہ درست نہیں۔مسعودغزنوی کی طرف سے کوئی کمک علویوں کو نہیں آنے والی۔غالباً یہی وجہ ان میں فاتح لشکرکے خلاف بلندمورال بنا لینے میں مددگارہوئی۔
ملک بٹین ہرسال ماہ اگہن کے آغازپرپہلے جمعرات سے لگاتارتیسرے جمعرات تک ملک بٹین میں ایک بڑامیلہ منعقدہوتا ہے۔حیرت کی بات ہے کہ اتنا بڑا میلہ راتوں رات سمیٹ لیا جاتا ہے۔اس سال بھی یہ میلہ ماہ اگہن کی پہلی جمعرات سے منعقد ہونے والا ہے۔ آج سے تقریباً 978سال قبل 1034ء ؁ میں مانکپورکے اسی میدان بٹین میں ایک خوریزجنگ لڑی گئی تھی۔یہ جنگ مانکپورکے زمینداروں اورعلوی فاتح لشکر کے درمیان لڑی گئی تھی۔علوی افواج کے کمانڈر کی موت پریہ جنگ ختم ہوئی۔ اس جنگ کے اختتام کے بعدیہاں ایک تاریخی واقعہ پیش آیا۔اس تاریخی واقعہ نے اہل مانکپوراوراطراف کے باشندوں اوران لوگوں پربھی جنہوں نے علویوں سے جنگ کی تھی نہایت پراثر اورگہرا نشان چھوڑا۔ایک ایسا نشان جوکہ یہاں کی عوام کے دلوں میں اترگیا۔اتنا عرصہ گزر جانے پر بھی مانکپوراورقرب وجوارکی عوام نے انہیں یادرکھا ہے۔یہ علوی کون تھے؟یہ کہاں سے آئے تھے؟یہ یہاں کیوں آئے تھے؟آئیے آج ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
ملک بٹین ہم سبھی سلطان محمود غزنوی بن سبکتگین کے بارے میں خوب اچھی طرح جانتے ہیں۔اوریہ بھی جانتے ہیں کہ اس نے سترہ بارہندوستان پرحملہ کیا۔اسی وجہ سے اسے بہت شہرت ملی۔اس کا لقبیمین الدولہ اورکنیت ابوقاسم تھی۔اس کے دورحکومت میں بلخ (موجودہ دورمیں افغانستان کا شہرمزارشریف)کے گورنرحضرت ملک قطب حیدرتھے۔ملک قطب حیدر علوی حضرت سیدسالارمحمودغازی المعروف بہ سالارساہوؒ والدماجدسیدسالارمسعودغازیؒ المعروف غازی میاںؒ کے چچازادبھائی تھے۔یہ سلطنت کڑا مانکپورکے سب سے پہلے مسلم فاتح وحکمران ہیں۔ان کا صحیح نام قطب حیدر ہے۔قطب غازی، ملک غازی،سالارغازی،ملک حیدر،قطب شاہ وغیرہ ان کے القاب ہیں۔ان کی ولادت 358ھ ؁ میں افغانستان کے مشہورشہرہرات میں ہوئی۔آپ کا نسب کتب تاریخ میں یوں بیان کیا گیا ہے۔حضرت سالارغازی ملک سید قطب حیدربن غازی سید نوراللہ بن غازی سید طاہربن غازی سید طیب بن غازی سید محمد بن غازی سید عمربن غازی سید آصف بن غازی سید بطل(بطال)بن غازی سید عبدالمنان بن سیدنا محمد(ابن الحنفیہ) بن امیرالمؤمنین حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہ۔حضرت علی کرم اللہ وجہ کی غیرفاطمی اولادخودکوعلوی یااعوان کہتی ہے۔اسی لئے انہیں علوی کہا گیا۔
ملک بٹین یہ لڑائی موجودہ مانکپورکے مشرقی حصے چوکاپارپورمیں ہوئی۔یہی مقام حضرت قطب حیدرشہیدؒ اورحضرت ملک امام الدین شہیدؒ اوران کی بیٹیوں کا مدفن ہے۔ہرقبرایک ایک روضے میں موجودہے۔ ایک اونچی ٹیکری پرتین احاطے مربع شکل میں ہیں۔ہرایک میں ایک ایک قبرہے۔یہ روضے بادشاہ دہلی معزالدین کیقباد ( 1286ء ؁ سے 1290ء ؁) نے تعمیر کرائے تھے۔روضے پر گنبدبھی تھے جو اب منہدم ہوچکے ہیں۔آج تک ان کی قبر پرماہ اگہن میں میلہ ہوتا ہے۔جوشروع ماہ اگہن کے پہلے دوسرے اورتیسرے جمعرات کولگتا ہے۔اس میں ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں۔مردوں کے مقابلے عورتیں زیادہ ہوتی ہیں۔بلکہ یہ میلہ مخصوص عورتوں کے لئے ہی ہے۔جہاں عورتیں ان کی قبروں پر ملیدہ اورتل چوری وغیرہ چڑھاتی ہیں۔مصنف آئینہ اودھ کا کہنا ہے کہ بیان ثقات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان کے عرس کی تاریخ تھی۔ان مزاروں پر غیرمسلم کنواری لڑکیاں تل اورچاول چڑھاتی ہیں۔جسے عرف عام میں’’ تل چوری‘‘ کہا جاتا ہے۔ملک امام الدین کی قبر پرکڑھی اورپھلکی چڑھائی جاتی ہے۔ان مزاروں کے مجاورقوم دفالی کے افراد ہیں۔جو اپنے آپ کو حضرت کے ہمراہیوں کی اولاد بتاتے ہیں۔غیرمسلم عورتوں کی کثرت اورتمادی ایام کی وجہ سے یہ عرس’’ بیٹین کا میلہ‘‘کے نام سے مشہورہوگیا۔انہیں موجودہ تین قبروں میں سے ایک قبر حضرت قطب حیدر علوی شہیدؒ دوسری حضرت سید ملک امام الدین فاطمی شہیدؒ کی ہے۔تیسری قبران کی بیٹیوں کی ہے۔