Top 10 similar words or synonyms for عبدالرحیم

عبدالمجید    0.840133

عبدالکریم    0.839321

عبدالغنی    0.838664

عبدالغفور    0.827694

عبدالقادر    0.826849

عبدالرزاق    0.799368

ہزاروی    0.798061

الحاج    0.797965

عبدالنبی    0.796080

عبدالستار    0.793646

Top 30 analogous words or synonyms for عبدالرحیم

Article Example
حافظ عبدالرحیم افغانستان پر امریکی جارحیت اسلامی دنیا پر مغرب کی تیسری جارحیت ہے۔ یہ جارحیت گذشتہ دور کی جارحیت کے مقابلے میں ایک بڑی جارحیت تھی۔ اس سے قبل دنیا کے کسی ملک نے دوسرے ملک کے خلاف جنگجوّوں کی اتنی بڑی اتحاد قائم نہیں کی۔ اس سے قبل جنگجوّوں کی سب سے بڑی اتحاد پہلی جنگ عظیم کے دوران قائم ہوئی تھی جس میں کُل تیس ممالک شامل تھے۔ لیکن افغانستان پر جارحیت کرنے والے ممالک کی تعداد پچاس کے قریب ہے۔ جبکہ کئی ممالک کی انٹیلی جنس سپورٹ،مالی اور سیاسی تعاون اس کے علاوہ ہیں۔
حافظ عبدالرحیم قرآن کریم کی حفظ کے بعد حافظ صاحب قندھار آئے اور دینی تعلیم کے حصول کیلئے یہاں” لوویالے ” کے علاقے میں مولوی عبدالغفور صاحب کے مدرسے میں داخلہ لیا۔ ایک سال تک اس مدرسے میں حصول علم کے بعد پاکستان کارخ کیا اورمختلف مدارس میں تعلیم حاصل کرتے رہے ۔ 1984ء میں آپ نے کستان کے شہر صوابی میں شیخ التفسیر مولانا عبدالہادی صاحب [“جو شاہ منصوربابا جی صاحب کے نام سے مشہور تھے“ ] سے قرآن کریم کی تفسیر پڑھی۔
حافظ عبدالرحیم کمیونسٹ دور حکومت میں حافظ صاحب جلال آباد اور کابل کے راستے کندھار پہنچے۔ ملک کے کئی علاقوں کا سفر کیا تاکہ حالات کا جائزہ لیں۔ اس سفر کے بعد جہادی صف میں شامل ہوئے اور پہلی مرتبہ سرحدی علاقے بادینی سے مجاہدین کے مراکز سے جہاد کا آغاز کیا۔
حافظ عبدالرحیم جہادی صف میں کچھ عرصہ گذارنے کے بعد اپنی دینی تعلیم مکمل کرنے کے سلسلے میں کراچی تشریف لے گئے۔ وہاں کراچی شہر کے مشہور مدرسے جامعۃ الاسلامیہ بنوری ٹاوّن کراچی میں داخلہ لیااور 1401ھ میں اسی مدرسے سے دورہ حدیث مکمل کرکے سند فراغت حاصل کی۔
حافظ عبدالرحیم اس کے بعد حافظ صاحب نے اس تحریک کےفعال اور انتھک رکن کی حیثیت سے بہت سی خدمات انجام دیں۔ قندھارکی فتح کے بعد روزگان کے مرکز ترین کوٹ کی فتح میں وہ ایک رہنما اور قائد کے طو ر پر حصہ لے رہے تھے۔ اور جب اسلامی تحریک کا قافلہ کندھار سے زابل کی طرف روانہ ہوا غزنی اور میدان شہر فتح ہوا یہاں تک کہ مجاہدین کا قافلہ کابل تک پہنچ گیا حافظ صاحب بھی اس قافلے میں شامل تھے۔ اور پھر میدان شہر میں قیام کے بعد یہاں قائم جنگی پٹی کے عمومی مسئول شہید ملا مشر اخوند کی جانب سے آپ کو جنگی پٹی کے ایک حصے کی مسئولیت دے دی گئی۔
حافظ عبدالرحیم اس واقعے کے بیس روز بعد حافظ صاحب کے دو ساتھی ملا عبدالباری اور حافظ عبدالغنی جو ان کے چچا زاد بھائی بھی تھے کا بولدک کے علاقے پایزو کاریز میں امریکی فوجیوں سے اچانک سامنا ہوا اور بعد میں دونوں نے امریکی فوجیوں پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں کئی امریکی ہلاک ہوئے جوابی کارروائی میں ملا عبدالباری شہید جبکہ حافظ عبدالغنی امریکیوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔ اسی گرفتار ساتھی سے تفتیش کے دوران امریکی فوجیوں نے حافظ صاحب کے سیٹیلائٹ فون کا نمبر حاصل کرلیا اور اس سیٹیلائٹ کی مدد سے امریکا نے حافظ صاحب کے خفیہ جہادی مرکز کا سراغ لگا لیااور اسی دن امریکی جارحیت پسندوں اور ان کی کٹھ پتلیوں کا ایک بڑا قافلہ ہڈہ پہاڑ کے حدود میں پہنچ گیا جہاں امریکی جارحیت پسندوں سے ایک خونریز جھڑپ کا آغاز ہوا۔ امریکا کے خلاف شاہی کوٹ کے تاریخی معرکے کے بعد ہڈہ پہاڑ دوسری شدید اور طویل جنگ تھی جو امریکیوں کے خلاف لڑی گئی۔
عبدالرحیم کلاچوی تحصیل علم کے بعد آپ امرتسر تشریف لے گئے اور وہاں اخبار"وکیل" کے سب ایڈیٹر (مدیر معاون) مقرر ہوئے ۱۹۱۱ء میں آپ نے مدیر معاون کی حیثیت سے "وکیل" میں کام کیا ۱۹۱۲ء میں امرتسر سے لاہور آگئے اور مشہور اخبار "زمیندار" میں مترجم کی حثیت سے کام کرنا شروع کردیا انہی دنوں آپ نے مولوی فاضل اور منشی فاضل کے امتحانات امتیاز کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے پاس کرلئے اسی ملازمت کے دوران آپ کو مولانا ظفر علی خاں اور مولانا ابوالکلام آزاد صاحب کے ساتھ (ادارہ زمیندار) میں کام کرنے کا موقع ملا مولانا آزاد مرحوم آپ کی استعداد ذہانت اور محنت سے اس قدر متاثر ہوئے کہ جب انہوں نے کلکتہ سے "الہلال" جاری کیا تو آپ کو اس ادارہ میں شرکت کی خصوصی دعوت دی اور کافی اصرار کیا لیکن بعض ناگزیر وجوہات کی وجہ سے آپ اس پرخلوص دعوت کو قبول کرنے سے معذور رہے
عبدالرحیم کلاچوی ۱: حجتہ اللہ البالغہ ۔۔۔۔۔حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی شہرہ آفاق عربی کتاب کا آپ نے رواں دواں اردو میں ترجمہ کیا ہے اسکے دو حصے ہیں حصہ اول ودوم قومی کتب خانہ نے اسے طبع کروایا ہے پہلے حصے کی قیمت ۱۸ روپے اور اور دوسرے کی ۲۲ روپے ہے اس سے اسکی ضخامت کا بخوبی اندازا لگایا جاسکتا ہے میرے ہاتھ میرے ہاتھ میں اس وقت طبع دوم ہے جو ۱۹۶۲ ء میں منصہ شہود پر آئی ترجمہ کے آغاز میں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کی مختصر سوانح بھی لکھی ہے جو ۶۹ صٖفحات پر پھیلی ہوئی ہے ۔
عبدالرحیم کلاچوی ۲: مکتوبات امام ربانی کا آپ نے اردو زبان میں ترجمہ کیا ہے ار کتاب کے شروع میں امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی کی سوانح بھی لکھی ہے یہ بھی مطبوعہ ہے۔
عبدالرحیم کلاچوی کیف ما باقیست ، مے ریزد کہ جام ما شکست