Top 10 similar words or synonyms for طوسی

المتوفی    0.822676

الدين    0.821556

عاملی    0.818294

صدوق    0.800842

الائمہ    0.790776

المشائخ    0.784812

رح    0.783430

الحافظ    0.780251

الشریعت    0.776584

الطوسی    0.770884

Top 30 analogous words or synonyms for طوسی

Article Example
شیخ طوسی شیخ طوسی "ابوجعفر محمد بن حسن طوسی" ،(المتوفی460 ہجری) معروف بہ شیخ طوسی، شیخ‌الطائفہ و شیخ پانچویں صدی ہجری میں کے معروف ایرانی شیعہ اثناعشری عالم دین تھے۔
شیخ طوسی اہل تشیع کے بہت بڑے عالم دین ہیں شیعہ کتب اربعہ میں سے دو کتابیں (الاستبصار اور تہذیب الاحکام) ان ہی کی تالیف ہیں۔
شیخ طوسی وہ سلطان محمود غزنوی، حکومت آل بویہ، شیخ صدوق، حکیم فردوسی، شیخ مفید و سید شریف مرتضی کے ہم عصر تھے۔
نصیر الدین طوسی شہرۂ آفاق آبزرویٹری کے موجد، فلکیات کے ماہر، مولانا جلال الدین رومیؒ کے ہم عصر ،اخلاق ناصری کے مؤلف، نصیر الدین طوسی کے زور قلم سے علم کے کئی دریا بہے۔علمِ نجوم،علمِ بصریات Optics، ریاضیات، معدنیات، اخلاقیات، ادب، منطق، فلسفہ، طب، اقلیدس، کیمیا، تاریخ، جغرافیہ وغیرہ جیسے علوم کو انہوں نے اپنی بصیرت اور تجسس سے مالا مال کردیالیکن علم ہیئت Astronomyکے گویا وہ دیوانے تھے۔ بمقام مراغہ، نزدیک ایشیائے کوچک ،انہوں نے دنیا کی اولین اور بہترین آبزرویٹری بنائی اور ایسے تجربات کیے جو بعد میں دوسروں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوئے۔ریاضیات میں اس وقت تک جتنی بھی کتابیں لکھی گئی تھیں ان کو پھر سے مرتب کیا اور ان کی تعداد صرف سولہ بتائی۔اس خزانہ میں طوسی نے مزید چار اور کتابوں کا اضافہ کیا۔ اقلیدس کی ایک شاخTrigonometryکی بنیاد ڈالی اور اس شعبہ میں تجدید کی کئی راہیں تلاش کیں۔
نظام الملک طوسی نظام الملک نے اپنی مشہور تصنیف "سیاست نامہ" میں سلطنت کو قانونی شکل دینے کے لئے ایک جدید نظریے کی بنیاد رکھی اور سلطان کو نئے معنی سے مدلل کرنے کی کوشش کی۔ مصنف نے سلطنت کی ابتدا اور سلطان کے معنی پر بحث کی ہے۔
نظام الملک طوسی نظام الملک 10 رمضان 485ھ بمطابق 14 اکتوبر 1092ء کو اصفہان سے بغداد جاتے ہوئے حسن بن صباح کے فدائین "حشاشین" کے ہاتھوں شہید ہوا۔
نصیر الدین طوسی انہوں نے بہت ساری تصانیف چھوڑیں جن میں سب سے اہم کتاب “شکل القطاع” ہے، یہ پہلی کتاب تھی جس نے مثلثات کے حساب کو علمِ فلک سے الگ کیا، انہوں نے جغرافیہ ، حکمت، موسیقی، فلکی کیلینڈر، منطق، اخلاق اور ریاضی پر بیش قیمت کتابیں لکھیں جو ان کی علمی مصروفیت کی دلیل ہیں، انہوں بعض کتبِ یونان کا بھی ترجمہ کیا اور ان کی تشریح وتنقید کی، اپنی رصد گاہ میں انہوں نے فلکیاتی ٹیبل (زیچ) بنائے جن سے یورپ نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
نصیر الدین طوسی انہوں نے بہت سارے فلکیاتی مسائل حل کیے اور بطلیموس سے زیادہ آسان کائناتی ماڈل پیش کیا، ان کے تجربات نے بعد میں کوپرنیکس کو زمین کو کائنات کے مرکز کی بجائے سورج کو نظام شمسی کا مرکز قرار دینے میں مدد دی، اس سے پہلے زمین کو کائنات کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔
نصیر الدین طوسی اس کتاب میں طوسی نے بطلیموس Ptolemyکے بعض خیالات کی تردید کی ہے اور اس کی کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے۔ اس کتاب کی بنیاد پر یورپ کے مشہور منجم کوپر نیکس نے اپنے نظریات قائم کیے جو صحیح ثابت ہوئے۔یعنی کوپرنکس کی تحقیقات کی بنیاد طوسی کے وضع کردہ اصول تھے۔طوسی نے فلکیات پر دیگر کتابیں بھی لکھی ہیں مثلاً ضبط الٰہیہ،کتاب التحصیل فی نجوم، زیج ایلخانی،اظہر الماجستی وغیرہ۔اس کے علاوہ مریخ پر، سورج کے طلو ع وغروب پر، زمین کی گردش پر، سورج اور چاند کے فاصلہ پر،سیاروں کی نوعیت پر، رات اور دن کے ظہور پر اوراس کرۂ ارض کے جائے وقوع پر تفصیلی کتابیں لکھی ہیں جس کی وجہ سے ان کو علم فلکیات کا ماہر سمجھا جاتاہے۔مراغہ کی آبز رویٹری طوسی کی تحقیقا ت کے لیے بہت مفید ثابت ہوئی۔
نظام الملک طوسی مؤرخوں کیمطابق ملک شاہ اول جو خواجہ حسن نظام الملک کو خواجہ بزرگ اور پدر معنوی جیسے القاب سے نوازتا تھا اور خواجہ حسن کو خاص مقام حاصل تھا کہ وہ بادشاہ کےکمرہء خاص یا آرام کرنے کے کمرےمیں بھی آمد و رفت رکھتے تھے۔ چونکہ وہ ایک نابغہ روزگار شخصیت تھے اور انکو علوم خاص و عام میں رسوخ حاصل تھا۔ ملک شاہ اول کی شادی سلجوقی خاندان کی ایک خاتون جن کا نام زبیدہ خاتون تھا سےہوئی اور انکے بطن سے ملک شاہ اول کا سب سے بڑا بیٹا تولد ہوا۔ ملک شاہ اول نے ایک شادی خانان قاراخانی یا قاراخانی شہزادی سے بھی کی تھی جس کا نام ترکان خاتون تھا۔ کہتے ہیں کہ ملک شاہ اول کے دو بڑے بیٹوں داوود اور احمد جن کا بالترتیب 1082 اور 1088میں انتقال ہوا۔ انکے انتقال کے بعد ترکان خاتون اپنے بیٹےمحمود جو سب سے کم سن تھا کو ولی عہد نامزد کروانا چاہتی تھی جبکہ خواجہ حسن نظام الملک طوسی نے ترکان خاتون کی مخالفت کی اور زبیدہ خاتون کے بڑے بیٹے برکیارق کو ملک شاہ اول کا جانشین و ولی عہد نامزد کرنے پر اصرار کیا جس پر ترکان خاتون کی نظام الملک کے ساتھ سرد جنگ شروع ہوگئی اور اس نے اپنے معتمد خاص تاج الملک االمعروف بہ المزرزبان کے ساتھ جوڑ توڑ کرکے نظام المک کو ان کے عہدہء وزارت سے ہٹانے کی سازشیں شروع کیں مگر وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکی۔ خواجہ حسن نظام الملک کی وفات کے بارے میں متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ بہت سوں کا کہنا ہے کہ ایک دن ملک شاہ اول جو پہلے ہی وزیر مملکت کے خلاف ہونے والی محلاتی سازشوں سے دلبرداشتہ ہورہا تھا کو وزارت سے معزول کردیا اور معزولی کا حکم سننے کے بعد نظام الملک واپس اپنی جاگیر یا بغداد جارہے تھے ۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ ملک شاہ اول کے حکم پر ضروری کام سے بغداد جارہے تھے کہ اچانک ایک درویش نے ان سے دادرسی چاہی ، شفیق و مہربان نظام الملک نے دادرسی کرنے کی خاطر اس درویش کو قریب بلایا مگر وہ درویش کے روپ میں قلعہ الموت کی طرف سے بھیجا گیا ایک فدائی تھا اسکا وار خواجہ حسن نظام الملک کیلئے جان لیوا ثابت ہوا۔ خواجہ حسن جانبر نہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جا ملے انکی وفات پر پورا عالم اسلام اور بالخصوص رے غمزدہ و اداس ہوگیا۔ نوحہ گروں نے نوحہ کیا اور مرثیہ لکھنے والوں نے مرثئے لکھے۔ بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ ان دنوں شیعہ سنی مناظرے منعقد ہوا کرتے تھے جن میں ملک شاہ اول اور نظام الملک طوسی بھی بہ نفس نفیس شریک ہوتے تھے خواجہ حسن بزرگ نظام الملک طوسی کا قتل بھی اسی سلسلے کی کڑی تھا اور جس دن ان پر حملہ ہوا اسی دن ملک شاہ اول کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا مگر ملک شاہ اول پر حملہ کامیاب نہ ہوسکا۔