Top 10 similar words or synonyms for شہاب

بہاء    0.797299

علاء    0.762456

حسام    0.761963

علاؤ    0.750616

عماد    0.750418

نجم    0.746572

محی    0.743583

وجیہہ    0.735636

سیف    0.728132

غیاث    0.727441

Top 30 analogous words or synonyms for شہاب

Article Example
فواد شہاب فواد شہاب (Fuad Chehab) لبنان کے فوجی سربراہ اور صدر تھے (1958ء تا 1964ء)۔ شہاب اپنی دیانتداری اور راست بازی کی وجہ سے بہت محتبر سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے 1958ء میں اقتدار سنبھالا اور بحالی امن کے ساتھ ساتھ لبنان کو ترقی کی راہ پر بھی گامزن کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے ایک متوازن راہ حکومت اختیار کی اور تمام مذہبی گروہوں کے ساتھ مل جل کر کام کرتے رہے۔ انہوں نے حکومت کے ساتھ ساتھ دفاع کو بھی کامیابی سے سنبھالے رکھا۔ انہوں نے لبنان کو جدید انتظامی مملکت بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے۔ ان سے پہلے لبنان فضول روایات اور مذہبی تفرقہ بندی میں جکڑا ہوا تھا۔
شہاب نامہ کتاب کا دوسرا حصہ ملازمت سے متعلق ہے۔ اس دور میں وہ بھاگلپور میں اسسٹنٹ کمشنر ، اورنگ آباد اور تملوک میں ایس ڈی او، اور صوبائی سیکرٹریت اڑیسہ میں انڈر سیکر ٹری رہے۔ اس دور کی تصویر کشی ، تاثراتی اور تجریدی انداز میں اس چابکدستی سے کی گئی ہے کہ تحریک پاکستان اور مطالبہ پاکستان پس منظر اور جواز ذہنوں پر کم اور دلوں پر زیادہ نقش ہو جاتا ہے۔ شہاب نے اس بارے میں لیکچر بازی نہیں کی بلکہ حالات و اقعات کو زبا ن دے دی ہے او ر وہ پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ برصغیر میں مسلمانوں کی بقا کا پاکستان کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ سرگذشت کا یہ حصہ قیام پاکستان کے ناگزیر ہونے کی دلیل اور دستاویزہے۔ کلکتہ اور بہار میں وسیع پیمانے پر مسلمانوں کی نسل کشی ، کانگرس ہائی کمان کا خفیہ منصوبہ جو شہاب صاحب نے جوش جنوں میں قائداعظم تک پہنچایا ، یہ سب تحریک پاکستان کا المناک دیباچہ ہے۔
شہاب نامہ جمہوریت کا سکہ اسی وقت چلتا ہے جب تک وہ خالص ہو ۔ جوں ہی اس میں کھوٹ مل جائے اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں رہتی۔
شہاب نامہ غلام محمد ، خواجہ ناظم الدین ، صدر ایوب ، مہاراجہ ہر ی سنگھ اور بہت سی اہم شخصیتوں کا انہوں نے نہایت خوبصورت خاکہ پیش کیا ہے۔
شہاب دہلوی شہاب دہلوی 20 اکتوبر، 1922ء کو دہلی، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید مسعود حسن رضوی تھا۔ تقسیم ہند کے بعد انہوں نے بہاولپور، پاکستان میں سکونت اختیار کی اور یہاں سے ہفت روزہ الہام اور سہ ماہی الزبیر جاری کیے۔ ان کی نثری کتب میں مشاہیر بہالپور، اولیائے بہاولپور، خواجہ غلام فرید: حیات و شاعری، بہاولپور کی سیاسی تاریخ، خطہ پاک اوچ اور "وادیٔ جمنا سے وادیٔ ہکڑا تک" شامل ہیں، جبکہ ان کے شعری مجموعے نقوش شہاب، گل و سنگ اور موج نور کے نام سے شائع ہوئے۔ انہوں نے الزبیر کے کئی اہم نمبر بھی شائع کیے جن میں آپ بیتی نمبر، جنگ آزادی نمبر، کتب خانے نمبر اور بہاولپور نمبر کے نام سرِ فہرست ہیں۔
شہاب دہلوی
شہاب ثاقب 2013ءدوسرے مہینے میں وسطی روس میں یورل کے پہاڑوں پر شہاب ثاقب کے ٹکڑوں کی بارش کے باعث تقریباًًً سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ املاک کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
شہاب نامہ جو لوگ قدرت اللہ شہاب کو جانتے ہیں ان کو معلوم ہے کہ یہ ایک سادہ اور سچے انسان کے الفاظ ہیں ۔ قدرت اللہ شہاب نے اس کتاب میں وہی واقعات لکھے ہیں جو براہ راست ان کے علم اور مشاہدے میں آئے اس لئے واقعاتی طور پر ان کی تاریخی صداقت مسلم ہے۔ اور بغیر تاریخی شواہد یا دستاویزی ثبوت کے ان کی صداقت میں شک کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ البتہ حقائق کی تشریح و تفسیر یا ان کے بارے میں زاویہ نظر سے اختلاف ہو سکتا ہے۔عمومی طور پر شہاب نامہ کے چار حصے ہیں:
شہاب نامہ کتاب کا یہ حصہ مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے زندہ کرداروں سے بھرا پڑا ہے اور ہر باب اپنی جگہ ناول یا ناولٹ ہے۔ اس حصے میں اس دور کی معاشرت زندہ ہو کر سامنے آجاتی ہے۔
شہاب نامہ اختیار اعلیٰ کی راہداریوں کی قربت کے برعکس ڈپٹی کمشنر کی ڈائری ، انتظامیہ کے ضلعی نظام کے ناسوروں کی پردہ در اور عوام الناس کی بے بسی اور پریشانیوں کی آئینہ دار ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جب سے اب تک خرابیوں کی اصلاح کے بجائے ان میں اضافہ ہی ہوا ہے۔کاش ڈائری کے یہ اوراق ہمارے آئندہ ضلعی حاکموں کے دل میں خوف خدا اور انسانی ہمدردی کا جذبہ پیدا کر سکیں ۔