Top 10 similar words or synonyms for بلیٹن

اتھارائزڈ    0.887708

ملینیم    0.881875

ہیورنگ    0.872779

سرویسز    0.872006

stored    0.870769

wipo    0.868573

اسٹینڈرڈز    0.868162

ڈویلوپمنٹ    0.866724

ایڈوانسڈ    0.865323

جوائے    0.865309

Top 30 analogous words or synonyms for بلیٹن

Article Example
پرویز ہودبھائی ہودبھائی بلیٹن آف دی اٹامک سائنٹسٹس کے ایک اہم ترین کفیل ہیں اور انہوں نے اس بلیٹن میں پاکستان کے معاملے کو اجاگر کیا۔
گلوبل سائنس اس میں "ایک نسخہ کیمیا"،اداریہ،قارئن کے خطوط،اور گلوبل سائنس بلیٹن شامل ہیں۔
دوردرشن مسلسل نشریات 1965 سے آل انڈیا ریڈیو کے ماتحت نشریات شروع کی گئی تھیں۔ اسی سال 5 منٹ کا نیوز بلیٹن شروع کیا گیا تھا۔ پراتیما پوری پہلی نیوس ریڈر تھیں۔ سلما سلطان 1967 میں نیوز ریڈر بنیں اور پھر اینکر۔
یلو نائف یئیلونائف کے بڑے آجروں میں سے ریاستی حکومت، وفاقی حکومت، ڈیاوک ڈائمنڈ مائن انکارپوریٹڈ/ہیری ونسٹسن ڈائمنڈ کارپوریشن، بی ایچ پی بلیٹن، فرسٹ ائیر، نارتھ ویسٹل، آر ٹی ایل روبنسن ٹرکنگ اور ییلو نائف کا شہر اہم ہیں۔ حکومتی ملازمین 7644 ہیں جن کی اکثریت ییلو نائف سے ہے۔
وخی زبان اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے وخی زبان کو مسقبل میں ناپید ہونے والی زبانوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ وخی زبان کو رومن اور روسی رسم الخط میں لکھنےکی کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن اب تک کوئی معیاری رسم الخط رائج کرنے میں کامیابی نہیں ہوئی ہے۔ پاکستان میں وخی زبان کے سب سے مشہور شاعر نذیر احمد بلبل ہیں۔ ان کی شاعری رومانوی اور سماجی موضوعات پر مبنی ہے۔ ریڈیو پاکستان گلگت سے وخی زبان میں روزانہ ایک بلیٹن نشر کیا جاتاہے، جو زبان کی ترویج کے لیے ناکافی سمجھی جاتی ہے۔
پرویز ہودبھائی پرویز امیر علی ہود بھائی (پیدائش: 11 جولائی 1950ء) ایک پاکستانی نیوکلیئر طبیعیات دان، مضمون نگار اور قومی سلامتی کے مشیر ہیں۔ ہود بھائی نے مساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) سے الیکٹریکل انجینئرنگ اور ریاضیات میں گریجویٹ کیا، اس کے بعد سولڈ سٹیٹ طبیعیات (ٹھوس حالت طبیعیات) کے موضوع میں ماسٹر لیول کی تعلیم حاصل کی اور پھر نیوکلئر فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے مختلف یونیورسٹیوں جیسے ایم آئی ٹی، یونیورسٹی آف میری لینڈ، کارنیگ میلن یونیورسٹی وغیرہ میں عارضی پروفیسر شپ کے طور پر کام کیا۔ 2003ء میں انہیں پیوگوش کونسل میں چھ روزہ قیام کے لئے مدعو کیا گیا۔ ہودبھائی "دی بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس" کے کفیل بھی ہیں اور "پرماننٹ مانیٹرنگ پینل آن ٹیرارزم آف دی ورلڈ فیڈریشن آف سائنٹسٹس" کے ایک اہم رکن بھی۔
سٹاک چھوٹی کمپنیاں جو اہل نہیں ہیں اور اہم حصص بازاروں کی لسٹنگ توقعات کی تکمیل نہیں کر پاتی، ایک آف-ایکسچینج نظام کی طرف سے، جس میں پارٹیوں کے درمیان براہ راست کاروبار ہوتا ہے، کاؤنٹر پر (OTC) لین دین کر سکتی ہیں. ریاست ہائے متحدہ میں اہم OTC بازار ہیں الیکٹرانک کوٹیشن سسٹمز OTC بلیٹن بورڈ (OTCBB) اور پںک OTC بازار (پںک شیٹ)، جہاں انفرادی خوردہ سرمایہ کاروں کا بھی نمائندگی بروکریج فرم کی طرف سے ہوتا ہے اور درج کی جانے والی کمپنی کے لئے قیمت درج خدمت توقعات بھی بہت کم ہیں. دیوالیہ کارروائی والی کمپنیوں کے حصص عام طور پر حصہ بازار سے اسٹاک کے فہرست سے ہٹائے جانے کے بعد، ان کی قیمت درج خدمات کی طرف سے فہرست کئے جاتے ہیں.
یلو نائف 1990 کی دہائی میں سونے کی کانوں کی بندش اور 1999 میں حکومتی ملازمین کی چھانٹی کے بعد ہیروں کی دریافت کی وجہ سے یہاں کی معیشت دوبارہ پروان چڑھ رہی ہے۔ یہ ہیرے ایکاٹی ڈائمنڈ مائن سے نکلتے ہیں اور بی ایچ پی بلیٹن کی ملکیت ہے۔ اسے 1998 میں کھولا گیا۔ دوسری کان ڈیاوک ڈائمنڈ مائن ہے جو 2003 میں پیداور دینے لگی ہے۔ 2004 میں ان دونوں کانوں کی پیداوار 12618000 قیراط یعنی 2524 کلو تھی۔ اس کی کل قیمت 2.1 ارب کینیڈین ڈالر ہے۔ قیمت کے اعتبار سے کینیڈا دنیا کا سب سے زیادہ ہیرے پیدا کرنے والا تیسرا ملک بن گیا ہے اور وزن کے اعتبار سے چھٹے نمبر پر ہے۔ تیسری کان ڈی بیئرز سنیپ لیک ڈائمنڈ مائن کو 2005 میں منظوری اور امداد ملی جس کے بعد 2007 میں اس نھے کام شروع کر دیا۔ ایک اور کان کی منظوری کی درخواست بھی ڈی بیئرز نے دی ہوئی ہے۔ اگر یہ منظور ہو گئی تو 2010 میں چوتھی کان پر کام شروع ہو کر 2012 تک پوری طرح چالو ہو جائے گی۔ قدرتی گیس کی تلاش، اضافے اور توسیع سے بھی صوبے کی ترقی پر مثبت اثر پڑا ہے۔ نارتھ ویسٹ ریاست کی 2003 میں ترقی کی شرح 10.6 فیصد تھی۔
حمود الرحمن کمیشن رپورٹ مسٹر فدا حسین اور اس وقت کے وزیر داخلہ و دفاع ایڈمرل اے آر خان سے رابطہ کرنے کے بعد مسٹر الطاف گوہر اس نتیجے پر پہنچے کہ صدر ایوب کی صحت اور حالت کے بارے میں صحیح معلومات کسی کو بھی حاصل نہیں ہیں۔ وہ چاہتے تھے کہ لوگوں کو صدر ایوب کی حالت کے بارے میں بتایا جانا بہت ضروری ہے۔ اور یہ کہ اس سلسلے میں وقتاَ َ فوقتاَ َ ہیلتھ بلیٹن بھی جاری کئے جانے چاہیں ان کے اس اصرار پر انہیں فوری طور پر ایوان صدر لے جایا گیا جہاں ایوب خان کے ذاتی معالج نے انہیں ریڈیو پر نشر کیے جانے کی غرض سے ایک ہیلتھ بلیٹن دیا جس کے مطابق صدر ایوب کو نزلے اور بخار کی شکایت تھی تاہم چند دنوں کے بعد صدر ایوب نے خود مسٹر الطاف گوہر کو طلب کیا جنہوں نے دیکھا کہ صدر ایوب بستر پر لیٹے ہوئے ہیں اور اورنج جوس کا ایک گلاس ان کے ہاتھ میں ہے۔ یہ منظر دیکھ کر انہیں خاص اطمینان ہوگیا تاہم الطاف گوہر کا کہنا ہے کہ صدر ایوب کے ذاتی معالج اور ان کے افراد خانہ سے کی جانے والی گفتگو کے نتیجے میں جو حقیقت ان کے علم میں آئی وہ یہ تھی کہ ان دنوں جس واحد شخص کاصدر ایوب سے برابر رابطہ تھا وہ کمانڈر انچیف تھے! صدر ایوب اور الطاف گوہر کی ملاقات پانچ سے دس فروری کے درمیان میں ہوئی تھی۔ کچھ دنوں بعد آدھی رات کا وقت تھا صدر کے ذاتی معالج نے الطاف گوہر کو ٹیلی فون پر بتایا کہ انہوں نے صدر ایوب اور گورنر مغربی پاکستان کے درمیان میں جس ملاقات کا اہتمام کیا ہے اسے منسوخ کردیا جائے کیونکہ طبیعت خاصی ناساز ہے جس سے الطاف گوہر نے یہ تاثر لیا کہ ان کی طبیعت دوبارہ بگڑ رہی ہے۔ اس کے بعد ان کی حالت مزید خراب ہوتی چلی گئی اور ایسا لگتا تھا کہ اس کی بحالی میں خاص طویل عرصہ درکار ہوگا چنانچہ الطاف گوہر نے مسٹر فدا حسین کو ایک خط لکھا جس کے مطابق لوگ اعتراضات کرتے ہوئے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ آئینی دفعات کا نفاذ کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو قائم مقام صدر کر دیا جائے تاہم اس خط کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ الطاف گوہر نے بتایا کہ اس وقت نہ صرف یہ کہ صدر ہی سے کوئی رابطہ قائم نہیں کیا جاسکتا تھا بلکہ فدا حسین سے بھی تمام رابطے منقطع ہو چکے تھے۔ آخر کار وزیر اطلاعات ایڈوائزر سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوگئے اور تجویز پیش کی کہ ملک کو درپیش سنگین صورتحال کے پیش نظر کابینہ کا اجلاس بلایا جائے اور اس پر تبادلہ خیال کیا جائے چنانچہ کابینہ کااجلاس بلایا گیا جس کی صدارت خواجہ شہاب الدین نے کی تاہم اجلاس کسی حقیقی کارروائی کے بغیر ختم ہوگیا اور سب کو بتایا گیا کہ صدر اب اچھی حالت میں ہیں۔ خواجہ شہاب الدین نے تجویز پیش کی کہ کابینہ کا اجلاس معمول کے مطابق ہر بدھ کو ہونا چاہیے مگر کسی نے بھی اسے ضروری نہیں سمجھا۔ مسٹرالطاف گوہر کا کہنا ہے کہ ان کا یہ تاثر تھا کہ کوئی پراسرار بات پس پردہ و رہی ہے جس کا نہیں ذاتی طور پر علم نہیں تھا تاہم انہوں نے یہ نتیجہ پہلے بیان کی گئی باتوں اور اس حقیقت سے اخذ کیا کہ ان سنجیدہ امور پر پریس نوٹ جاری کرنے کی براہ راسٹ ذمہ دار وزارتوں کو جن میں ان کی سربراہی میں کام کرنے والی وزارت اور وزارت دفاع شامل تھی بالکل مطلع نہیں کیا جارہا تھا اسی نوعیت کے امور کی بنا پر انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کمانڈر انچیف نے ایوان صدر کا کنٹرول موثر طور پر سنبھال لیا ہے ان کا کہنا ہے کہ مسٹر فدا حسین کے علاوہ جس واحد شخص کو صدر تک رسائی تھی وہ کمانڈر انچیف تھے۔ واضح لفظوں میں مسٹر الطاف گوہر اس بات کو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ صدر کے بیمار ہونے کے وقت 28 جنوری 1968 سے 25 مارچ1969ء کو ایوب خان کے زوال کے وقت یحیٰی خان صدر پرحاوی رہے ایون صدر کا حقیقی کنٹرول ان کے پاس رہا اور حقیقی طور پر ملک کو چلاتے رہے۔ مسٹر الطاف گوہر نے ہم سے کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی وجہ صرف یہ نہیں کہ نہ صرف اس مختصر وقت میں جب صدر خود کوئی حکم دینے کے قابل نہیں تھے ان کا ( جنرل یحٰیی خان کا) حقیقی کنٹرول رہا بلکہ خاصی حد تک صحت یاب ہونے کے بعد صدر محض کٹھ پتلی رہے اور ان کے اقدامات یحٰیی خان کی ہدایت کا نتیجہ ہوتے تھے۔ اس انتہائی صورت حال کے بارے میں مسٹر الطاف گوہر کے بیان کو ایسے دوسرے گواہوں کے بیانات سے تقویت نہیں ملتی جنہیں مسٹر الطاف گوہر ہی کی طرح صدر کی حالت اور ایوان صدر میں رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں اندازا کرنے کے مواقع حاصل تھے۔ اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ خود اپنے بیان کے مطابق مسٹر الطاف گوہر اس وقت مغربی پاکستان میں نہیں تھے جب صدر بیمار پڑے اور وہ تین یا چار فروری کو روالپنڈی واپس آئے وہ اس بات کے براہ راست گواہ نہیں ہیں کہ ایوب خان کی علالت کے پہلے ہفتے میں کیا ہوا۔