Top 10 similar words or synonyms for الحیرہ

ساسانی    0.674819

سلجوقی    0.664762

سلجوقیوں    0.647169

تیموری    0.633534

بازنطینی    0.633192

ہخامنشی    0.619320

صفوی    0.613478

ساسانیوں    0.611929

ایوبی    0.606398

مملوک    0.605901

Top 30 analogous words or synonyms for الحیرہ

Article Example
الحیرہ دین عیسائیت کے اُسقفوں کے تذکرہ میں ملتا ہے کہ یہاں عیسائیت کے نسطوری کلیساء کے پیروکاروں کی متعدد آبادی آباد تھی۔ قابل ذکر لوگوں میں الحیرہ کا شاعر عدی بن زید کا خاندان بھی نسطوری عیسائی خاندان تھا۔ لخمی بادشاہوں نے بھی دین عیسائیت قبول کرلیا تھا جس سے عیسائیت کو فروغ ملنے لگا۔ لخمی بادشاہ عمرو بن المنذر کی ماں ہند نے شہر کے اندر ایک عیسائی خانقاہ تعمیر کروائی تھی۔ عمرو بن المنذر کا عہدِ حکومت 554ء سے 569ء تک کا ہے، اِس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ الحیرہ میں دین عیسائیت کا عروج و فروغ غالباً چھٹی صدی عیسوی کے نصف کے بعد سے لے کر ساتویں صدی عیسوی کے نصفِ اول سے کچھ پہلے تک رہا۔
الحیرہ ساسانیوں نے الحیرہ سے سیاسی و فوجی اتفاق و اِتحاد بھی کرلیا تھا جس کی مثال 531ء میں ملتی ہے جب المنذر سوم بن النعمان نے ساسانی جرنیل آزارتس کے ہمراہ رومی بازنطینی جرنیل بیلیساریوس کو بمقام الرقہ شام میں 19 اپریل 531ء کو شکست دی۔ یہ جنگ کالینیکوم کے نام سے مشہور ہے۔
الحیرہ ساسانیوں نے سخت روش اپناتے ہوئے لخمی بادشاہوں کو اپنے ماتحت کرکے وہاں کا سیاسی نظام ابتر کر دیا تھا، علاوہ ازیں ساسانی حکام یعنی گورنروں نے ہمیشہ فارسی عادات کو اپنائے رکھا جس سے اِس شہر کا تمدن بالکل ختم ہو کر رہ گیا اور فارس کی جھلک اِس شہر میں نمایاں ہونے لگی۔ مئی 633ء میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ نے اِس شہر کو فتح کرلیا تو یہ اسلامی مملکت میں شامل ہوا۔ بعد ازاں اِس کی اہمیت ختم ہوگئی اگرچہ ایک عرصے تک یہ شہر موجود تو رہا مگر اِس کا ذکر کہیں کہیں ملتا ہے۔
الحیرہ محمد بن حکم نے النضر سے اور اُنہوں نے سعد الطائی سے اور اُنہوں نے محل بن خلیفۃ سے اور اُنہوں نے صحابی رسول حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت عدی بن حاتم روایت کرتے ہیں کہ :
الحیرہ الحیرہ کے قریب بہت سے قلعے اور محلات واقع تھے جن میں قصر اَبیض جو ایک ایرانی شہنشاہ نے بنوایا تھا، ابن بُکَیلہ کا قلعہ اور کلب کا عَیسُون کا قصر شامل تھے۔ شہر کی مصنوعات میں الحیرہ کے زیتون کا ذکرآتا ہے جس کا ذکر قدیم عربی شعراء اِمراءُ القَیس اور نابغہ نے کیا ہے۔ یہ شہر تمدن کے ایک خاص مقام کو پہنچ چکا تھا کہ عرب میں اُس وقت فنِ کتابت جو قبائل عرب میں ایک ناپید اور نایاب فن تھا، اُس سے بھی الحیرہ کے باشندے واقف ہوچکے تھے اور عرب روایات کے مطابق یہیں سے زبان اور فنِ کتابت تمام جزیرہ عرب میں پھیلا۔