Top 10 similar words or synonyms for احمد_شاہ_بہادر

hamina    0.959416

بہادر_شاہ_ظفر    0.957369

dales    0.956664

dentro    0.956072

lagunacathedral    0.955694

figuig    0.955526

shajara    0.955454

immediately    0.954530

chistia    0.954506

poaching    0.954320

Top 30 analogous words or synonyms for احمد_شاہ_بہادر

Article Example
احمد شاہ بہادر احمد شاہ بہادر (Ahmad Shah Bahadur) مغل شہنشاہ تھا، جو مغل شہنشاہ محمد شاہ کا بیٹا تھا۔
قدسیہ بیگم قدسیہ بیگم (Qudsia Begum) مغل شہنشاہ محمد شاہ کی بیوی اور احمد شاہ بہادر کی ماں تھی۔ اس کا پیدائشی نام اودھم بائی تھا۔
بادشاہ بیگم ملکہ الزمانی بادشاہ بیگم ملکہ الزمانی (پیدائش: 1703ء– وفات: 14 دسمبر 1789ء) سلطنت مغلیہ کی ملکہ اور مغل شہنشاہ محمد شاہ کی زوجہ تھیں۔ بحیثیت مغل ملکہ ہندوستان اُنہوں نے 26 سال حکومت کی اور اِس مدت میں ہندوستان کی تاریخ کے نشیب و فراز دیکھے۔ اُن کی کوششوں کے سبب سے اُن کا سوتیلا بیٹا احمد شاہ بہادر تخت نشین ہوسکا۔
بادشاہ بیگم ملکہ الزمانی بادشاہ بیگم کے ایک فرزند شہریار شاہ بہادر متولد ہوا مگر وہ کم سنی میں انتقال کرگیا جس کے بعد کوئی اولاد نہ ہوئی۔ جب مغل شہنشاہ محمد شاہ نے حرم کی ایک کنیز ادھم بائی المعروف قدسیہ بیگم سے روابط بڑھائے تو بادشاہ بیگم ایک حد تک اِس رشتہ سے الگ تھلگ رہیں لیکن بادشاہ بیگم شہنشاہ کی منظور نظر رہیں۔ 23 دسمبر 1725ء کو قدسیہ بیگم سے ایک بیٹا احمد شاہ بہادر پیدا ہوا۔ یہ لڑکا پرورش اور نگرانی کے لیے بادشاہ بیگم کے زیر سایہ رہا۔ بادشاہ بیگم اِس سے بہت محبت کیا کرتی تھیں اور محمد شاہ کی وفات کے بعد 26 اپریل 1748ء کو احمد شاہ بہادر کو تخت نشیں کروایا۔ یہ سیاسی طور پر ایک منظم حکمت عملی تھی جسے بادشاہ بیگم نے فوراً نبھایا۔
بادشاہ بیگم ملکہ الزمانی بادشاہ بیگم سلطنت مغلیہ کے زوال کے دور میں وہ آخری ملکہ تھیں جنہیں مکملاً اختیار و اقتدار میسر رہا۔ دربارِ شاہی، عدالتی نظام اور سیاسی معاملات میں بااقتدار ملکہ تھیں جن کی رائے واجب الاحترام سمجھی جاتی تھی۔ محمد شاہ کے ابتدائی دورِ حکومت میں ہی وہ نظام سلطنت سے وابستہ ہوگئی تھیں اور معاملات و انتظامات میں اُن کی رائے تسلیم کی جاتی تھی۔ بادشاہ بیگم کے خطاب سے سرفراز ہوئیں تو محمد شاہ کے بعد اُن کا سیاسی اقتدار بہت بڑھ چکا تھا۔ انتظامِ سلطنت میں وہ دربارِ شاہی کی وزیر کی حیثیت سے سمجھی جاتی تھیں۔ محمد شاہ کی وفات کے بعد احمد شاہ بہادر کو جس طرح سرعت انگیزی سے تخت نشیں کروایا، یہ اُن کی سیاسی حکمتِ عملی کا نتیجہ تھا کہ سلطنت مغلیہ میں بگاڑ کا خطرہ موجود تھا اور دوسری جانب نطامِ سلطنت بکھر رہا تھا۔ اِن حالات میں اُن کا عالی و سیاسی دماغ سلطنت کے معاملات کو نپٹانے میں مصروف عمل رہا۔ 1748ء سے 1789ء تک وہ مغل دربار کی معزز ترین بزرگ ملکہ تھیں اور باقاعدہ اُن سے نظامِ سلطنت کی بحالی و برقراری اور تہواروں کے مواقع پر دعاء کروائی جاتی تھی۔ 1788ء میں جب غلام قادر روہیلہ نے دہلی اور مغل دربار پر قبضہ کرلیا تو وہ مغل خاندان کی سربرآوردہ بزرگ خاتون تھیں جن کے زیر عاطفت کئی شہزادے اور متعدد شہزادیاں تھیں۔ 1788 میں شاہ عالم ثانی کے نابینا کیے جانے کا واقعہ اُن کے سامنے پیش آیا اور اِس واقعہ کے قلیل مدت کے بعد انتقال کرگئیں۔بادشاہ بیگم تقریباً 9 دہائیوں تک ہندوستان کی تاریخ کی عینی شاہد تھیں۔